منگلورو ، 20 / جولائی (ایس او نیوز) کئی دنوں سے چل رہی مسلسل برسات کی وجہ سے جگہ جگہ چٹانیں کھسکنے کے واقعات پیش آ رہے ہیں ۔ اس وقت دکشن کنڑا میں 83 ایسے مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں چٹانیں کھسکنے کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے ۔
سیٹلائٹ کے ذریعے حاصل کی تصاویر سے سمجھا جا رہا ہے کہ ان 83 مقامات میں سے 11 مقام ایسے ہیں جو بہت ہی خطرناک حالت میں ہیں اور اگر وہاں چٹانیں کھسکتی ہیں تو یہ حادثہ جان لیوا ہو سکتا ہے ۔
انڈین جیولوجیکل ڈپارٹمنٹ کے سروے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ گھروں کی تعمیر اور سڑکوں کی توسیع کے لئے غیر سائنٹفک انداز میں پہاڑوں کو کاٹنے کے علاوہ چھوٹے جھرنوں کی وجہ سے زمینوں کے کٹنے اور ڈھلانیں پیدا ہونے کے نتیجے میں زمینیں اور چٹانیں کھسکنے کے حادثوں میں اضافہ ہو گیا ہے ۔
جائزے کے مطابق دکشن کنڑا کے بیلتنگڈی میں 35 مقامات پر چٹانیں کھسکنے کا خطرہ درپیش ہے جو سب سے زیادہ تعداد ہے ۔ چارمڑی گھاٹ پر 4 جگہیں بہت ہی خطرناک ہیں ۔ 16 جگہوں میں خطرے کی شدت اوسط درجے کی ہے ۔ 13 مقامات پر ہلکا خطرہ ہے ۔
بنٹوال میں بی کسبا، امتاڈی، مانینالکورو، پیرنے، ساجیپامنورو، پوڈو اور دیگر علاقوں میں پہاڑیوں کو کاٹنے کی وجہ سے زمین کھسکنے کا خطرہ ہے ۔ جبکہ پتور کے کوکاراڈی اور ایچالمپاڈی میں غیر سائنٹفک انداز میں سڑک کی تعمیر اور بڑے پیمانے پر پہاڑیوں کو کاٹنے کی وجہ سے کیچڑ اور مٹی کھسکنے کا خطرہ ہے۔ اسی طرح سولیا تعلقہ کے مختلف مقامات پر گرمی کے موسم میں مٹی نکالنے اور ماحولیات کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے چٹانیں کھسکنے کے امکانات ہیں ۔
منگلورو تعلقہ کے اڈور، مولور، اڈیار، ارکولا، سورینجے، کینجارو اور ڈیلنبیٹو جیسے مقامات پر بڑے پیمانے پر ہو رہی تعمیرات کی وجہ سے زمین پر مصنوعی دباو اتنا بڑھ رہا ہے کہ ان علاقوں میں خطرناک انداز چٹانیں کھسکنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔
دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن نے بتایا کہ زمینیں کھسکنے کے امکانات والی جگہوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور متعلقہ افسران کو تمام ضروری احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اس ضمن میں مکمل رپورٹ حکومت کو بھیجی جائے گی ۔